All time Best urdu ghazal

urdu ghazal poetry


Urdu Ghazal jo apne aalam mein jazbat aur ehsaasat ki intehai zarina misal hai, Urdu adab ka ek be-misaal anmol moti hai. Ghazal ke har sher mein mohabbat, gham, intezar aur umeed ki kahaniyon ko misra misra piroya gaya hai. Ye na sirf shayari ka ek khoobsurat genre hai balki ek aisa safar bhi hai jo dil ko choo jata hai aur rooh tak dastak deta hai. Ghazal ki duniya mein ghota lagana ek aisi wahdat ka tajurba hai jo shayari aur insani jazbaat ke darmiyan ek pul ka kaam karta hai.



urdu ghazal

ہجر کی دھوپ میں چھاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

آنسو بھی تو ماؤں جیسی باتیں کرتے ہیں


رستہ دیکھنے والی آنکھوں کے انہونے خواب

پیاس میں بھی دریاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں


خود کو بکھرتے دیکھتے ہیں کچھ کر نہیں پاتے ہیں

پھر بھی لوگ خداؤں جیسی باتیں کرتے ہیں


ایک ذرا سی جوت کے بل پر اندھیاروں سے بیر

پاگل دیئے ہواؤں جیسی باتیں کرتے ہیں


رنگ سے خوشبوؤں کا ناتا ٹوٹتا جاتا ہے

پھول سے لوگ خزاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں


ہم نے چپ رہنے کا عہد کیا ہے اور کم ظرف

ہم سے سخن آراؤں جیسی باتیں کرتے ہیں


══════════•⊰♥️⊱•══════════


urdu ghazal


سامنے اس کے کبھی اس کی ستائش نہیں کی

دل نے چاہا بھی اگر ہونٹوں نے جنبش نہیں کی


اہل محفل پہ کب احوال کھلا ہے اپنا

میں بھی خاموش رہا اس نے بھی پرسش نہیں کی


جس قدر اس سے تعلق تھا چلے جاتا ہے

اس کا کیا رنج ہو جس کی کبھی خواہش نہیں کی


یہ بھی کیا کم ہے کہ دونوں کا بھرم قائم ہے

اس نے بخشش نہیں کی ہم نے گزارش نہیں کی


اک تو ہم کو ادب آداب نے پیاسا رکھا

اس پہ محفل میں صراحی نے بھی گردش نہیں کی


ہم کہ دکھ اوڑھ کے خلوت میں پڑے رہتے ہیں

ہم نے بازار میں زخموں کی نمائش نہیں کی


اے مرے ابر کرم دیکھ یہ ویرانۂ جاں

کیا کسی دشت پہ تو نے کبھی بارش نہیں کی


کٹ مرے اپنے قبیلے کی حفاظت کے لیے

مقتل شہر میں ٹھہرے رہے جنبش نہیں کی


وہ ہمیں بھول گیا ہو تو عجب کیا ہے فرازؔ

ہم نے بھی میل ملاقات کی کوشش نہیں کی


══════════•⊰♥️⊱•══════════


urdu ghazal


پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے

جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے


لگنے نہ دے بس ہو تو اس کے گوہر گوش کو بالے تک

اس کو فلک چشم مہ و خور کی پتلی کا تارا جانے ہے


آگے اس متکبر کے ہم خدا خدا کیا کرتے ہیں

کب موجود خدا کو وہ مغرور خود آرا جانے ہے


عاشق سا تو سادہ کوئی اور نہ ہوگا دنیا میں

جی کے زیاں کو عشق میں اس کے اپنا وارا جانے ہے


چارہ گری بیماری دل کی رسم شہر حسن نہیں

ورنہ دلبر ناداں بھی اس درد کا چارہ جانے ہے


کیا ہی شکار فریبی پر مغرور ہے وہ صیاد بچہ

طائر اڑتے ہوا میں سارے اپنے اساریٰ جانے ہے


مہر و وفا و لطف و عنایت ایک سے واقف ان میں نہیں

اور تو سب کچھ طنز و کنایہ رمز و اشارہ جانے ہے


کیا کیا فتنے سر پر اس کے لاتا ہے معشوق اپنا

جس بے دل بے تاب و تواں کو عشق کا مارا جانے ہے


رخنوں سے دیوار چمن کے منہ کو لے ہے چھپا یعنی

ان سوراخوں کے ٹک رہنے کو سو کا نظارہ جانے ہے


تشنۂ خوں ہے اپنا کتنا میرؔ بھی ناداں تلخی کش

دم دار آب تیغ کو اس کے آب گوارا جانے ہے


══════════•⊰♥️⊱•══════════


urdu ghazal


ذکر شب فراق سے وحشت اسے بھی تھی

میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی


مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دید کا

رستہ بدل کے چلنے کی عادت اسے بھی تھی


اس رات دیر تک وہ رہا محو گفتگو

مصروف میں بھی کم تھا فراغت اسے بھی تھی


مجھ سے بچھڑ کے شہر میں گھل مل گیا وہ شخص

حالانکہ شہر بھر سے عداوت اسے بھی تھی


وہ مجھ سے بڑھ کے ضبط کا عادی تھا جی گیا

ورنہ ہر ایک سانس قیامت اسے بھی تھی


سنتا تھا وہ بھی سب سے پرانی کہانیاں

شاید رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی


تنہا ہوا سفر میں تو مجھ پہ کھلا یہ بھید

سائے سے پیار دھوپ سے نفرت اسے بھی تھی


محسنؔ میں اس سے کہہ نہ سکا یوں بھی حال دل

درپیش ایک تازہ مصیبت اسے بھی تھی


 ══════════•⊰♥️⊱•══════════

Best urdu ghazal

چاند نکلے کسی جانب تری زیبائی کا

رنگ بدلے کسی صورت شب تنہائی کا


دولت لب سے پھر اے خسرو شیریں دہناں

آج ارزاں ہو کوئی حرف شناسائی کا


گرمئی رشک سے ہر انجمن گل بدناں

تذکرہ چھیڑے تری پیرہن آرائی کا


صحن گلشن میں کبھی اے شہ شمشاد قداں

پھر نظر آئے سلیقہ تری رعنائی کا


ایک بار اور مسیحائے دل دل زدگاں

کوئی وعدہ کوئی اقرار مسیحائی کا


دیدہ و دل کو سنبھالو کہ سر شام فراق

ساز و سامان بہم پہنچا ہے رسوائی کا


══════════•⊰♥️⊱•══════════

Best urdu ghazal

اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر


کیا جانئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے

خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اڑا کر


اس شخص کے تم سے بھی مراسم ہیں تو ہوں گے

وہ جھوٹ نہ بولے گا مرے سامنے آ کر


ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے

تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر


وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے

ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گرا کر


اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے

تو حلقۂ یاراں میں بھی محتاط رہا کر


اس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسنؔ

دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بجھا کر


══════════•⊰♥️⊱•══════════

Best urdu ghazal

جہان غنچۂ دل کا فقط چٹکنا تھا

اسی کی بوئے پریشاں وجود دنیا تھا


یہ کہہ کے کل کوئی بے اختیار روتا تھا

وہ اک نگاہ سہی کیوں کسی کو دیکھا تھا


طنابیں کوچۂ قاتل کی کھنچتی جاتی تھیں

شہید تیغ ادا میں بھی زور کتنا تھا


بس اک جھلک نظر آئی اڑے کلیم کے ہوش

بس اک نگاہ ہوئی خاک طور سینا تھا


ہر اک کے ہاتھ فقط غفلتیں تھیں ہوش نما

کہ اپنے آپ سے بیگانہ وار جینا تھا


یہی ہوا کہ فریب امید و یاس مٹے

وہ پا گئے ترے ہاتھوں ہمیں جو پانا تھا


چمن میں غنچۂ گل کھلکھلا کے مرجھائے

یہی وہ تھے جنہیں ہنس ہنس کے جان دینا تھا


نگاہ مہر میں جس کی ہیں صد پیام فنا

اسی کا عالم ایجاد و ناز بے جا تھا


جہاں تو جلوہ نما تھا لرزتی تھی دنیا

ترے جمال سے کیسا جلال پیدا تھا


حیات و مرگ کے کچھ راز کھل گئے ہوں گے

فسانۂ شب غم ورنہ دوستو کیا تھا


شب عدم کا فسانہ گداز شمع حیات

سوائے کیف فنا میرا ماجرا کیا تھا


کچھ ایسی بات نہ تھی تیرا دور ہو جانا

یہ اور بات کہ رہ رہ کے درد اٹھتا تھا


نہ پوچھ سود و زیاں کاروبار الفت کے

وگرنہ یوں تو نہ پانا تھا کچھ نہ کھوتا تھا


لگاوٹیں وہ ترے حسن بے نیاز کی آہ

میں تیری بزم سے جب ناامید اٹھا تھا


تجھے ہم اے دل درد آشنا کہاں ڈھونڈیں

ہم اپنے ہوش میں کب تھے کوئی جب اٹھا تھا


عدم کا راز صدائے شکست ساز حیات

حجاب زیست بھی کتنا لطیف پردا تھا


یہ اضطراب و سکوں بھی تھی اک فریب حیات

کہ اپنے حال سے بیگانہ وار جینا تھا


کہاں پہ چوک ہوئی تیرے بے قراروں سے

زمانہ دوسری کروٹ بدلنے والا تھا


یہ کوئی یاد ہے یہ بھی ہے کوئی محویت

ترے خیال میں تجھ کو بھی بھول جانا تھا


کہاں کی چوٹ ابھر آئی حسن تاباں میں

دم نظارہ وہ رخ درد سا چمکتا تھا


نہ پوچھ رمز و کنایات چشم ساقی کے

بس ایک حشر خموش انجمن میں برپا تھا


چمن چمن تھی گل داغ عشق سے ہستی

اسی کی نکہت برباد کا زمانہ تھا


وہ تھا مرا دل خوں گشتہ جس کے مٹنے سے

بہار باغ جناں تھی وجود دنیا تھا


قسم ہے بادہ کشو چشم مست ساقی کی

بتاؤ ہاتھ سے کیا جام مے سنبھلتا تھا


وصال اس سے میں چاہوں کہاں یہ دل میرا

یہ رو رہا ہوں کہ کیوں اس کو میں نے دیکھا تھا


امید یاس بنی یاس پھر امید بنی

اس اک نظر میں فریب نگاہ کتنا تھا


یہ سوز و ساز نہاں تھا وہ سوز و ساز عیاں

وصال و ہجر میں بس فرق تھا تو اتنا تھا


شکست ساز چمن تھی بہار لالہ و گل

خزاں مچلتی تھی غنچہ جہاں چٹکتا تھا


ہر ایک سانس ہے تجدید یاد ایامے

گزر گیا وہ زمانہ جسے گزرنا تھا


نہ کوئی وعدہ نہ کوئی یقیں نہ کوئی امید

مگر ہمیں تو ترا انتظار کرنا تھا


کسی کے صبر نے بے صبر دیا سب کو

فراقؔ نزع میں کروٹ کوئی بدلتا تھا


══════════•⊰♥️⊱•══════════

Best urdu ghazal


عشق پاگل کر گیا تو کیا کرو گے سوچ لو

سانحہ ایسا ہوا تو کیا کرو گے سوچ لو


ساتھ اس کے ہر قدم چلنے کی عادت کس لیے

چھوڑ کر وہ چل دیا تو کیا کرو گے سوچ لو


شور باہر ہے ابھی اس واسطے خاموش ہو

شور اندر سے اٹھا تو کیا کرو گے سوچ لو


کر رہے ہو گھر نیا تعمیر اڑتی ریت پر

یہ اچانک گر گیا تو کیا کرو گے سوچ لو


لوٹ کر جانا تو ہے آخر سبھی کو اس طرف

سو برس بھی جی لیا تو کیا کرو گے سوچ لو


دھڑکنیں مدھم ہوئی جاتی ہیں اے چارہ گرو

چاک دل کا سل گیا تو کیا کرو گے سوچ لو


بند پلکوں میں ادھورے خواب بنتے ہو مگر

کوئی ان میں آ بسا تو کیا کرو گے سوچ لو


در دریچے سب مقفل کر کے بیٹھے ہو مگر

وہ اچانک آ گیا تو کیا کرو گے سوچ لو


ڈوبتے سورج کا چہرہ اور اس کا نقش پا

جب یہ منظر گم ہوا تو کیا کرو گے سوچ لو

 

══════════•⊰♥️⊱•══════════

Best urdu ghazal


نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیے

وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جاؤں کس کے لیے


جس دھوپ کی دل میں ٹھنڈک تھی وہ دھوپ اسی کے ساتھ گئی

ان جلتی بلتی گلیوں میں اب خاک اڑاؤں کس کے لیے


وہ شہر میں تھا تو اس کے لیے اوروں سے بھی ملنا پڑتا تھا

اب ایسے ویسے لوگوں کے میں ناز اٹھاؤں کس کے لیے


اب شہر میں اس کا بدل ہی نہیں کوئی ویسا جان غزل ہی نہیں

ایوان غزل میں لفظوں کے گلدان سجاؤں کس کے لیے


مدت سے کوئی آیا نہ گیا سنسان پڑی ہے گھر کی فضا

ان خالی کمروں میں ناصرؔ اب شمع جلاؤں کس کے لیے


‎ 

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url